Sunday 18 October 2015

خیبر کے نصف ثانی کی فتح


نطاۃ اور شق کا علاقہ فتح ہوچکا تو رسول اللہﷺ نے کتیبہ ،و طیح اور سلالم کے علاقے کا رُخ کیا۔ سلالم بنو نضیر کے ایک مشہور یہودی ابو الحقیق کا قلعہ تھا۔ ادھر نطاۃ اور شق کے علاقے سے شکست کھا کر بھاگنے والے سارے یہودی بھی یہیں پہنچے تھے۔ اور نہایت ٹھوس قلعہ بندی کرلی تھی۔
اہل مغازی کے درمیان اختلاف ہے کہ یہاں کے تینوں قلعوں میں سے کسی قلعے پر جنگ ہوئی یا نہیں ؟ ابن اسحاق کے بیان میں یہ صراحت ہے کہ قلعہ قموص کو فتح کرنے کے لیے جنگ لڑی گئی۔ بلکہ اس کے سیاق سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ یہ قلعہ محض جنگ کے ذریعے فتح کیاگیا اور یہودیوں کی طرف سے خودسپردگی کے لیے یہاں کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔( ابن ہشام ۲/۳۳۱، ۳۳۶ ،۳۳۷)
لیکن واقدی نے دوٹوک لفظوں میں صراحت کی ہے کہ اس علاقے کے تینوں قلعے بات چیت کے ذریعے مسلمانوں کے حوالے کیے گئے۔ ممکن ہے قلعہ قموص کی حوالگی کے لیے کسی قدر جنگ کے بعد گفت وشنید ہوئی ہو۔ البتہ باقی دونوں قلعے کسی جنگ کے بغیر مسلمانوں کے حوالے کیے گئے۔
جب رسول اللہﷺ اس علاقے - کتیبہ - میں تشریف لائے تو وہاں کے باشندوں کا سختی سے محاصرہ کیا۔ یہ محاصرہ چودہ روز جاری رہا۔ یہود اپنے قلعوں سے نکل ہی نہیں رہے تھے۔ یہاں تک کہ رسول اللہﷺ نے قصد فرمایا کہ منجنیق نصب فرمائیں۔ جب یہود کو تباہی کا یقین ہوگیا تو انہوں نے رسول اللہﷺ سے صلح کے لیے سلسلہ ٔ جنبانی کی۔
صلح کی بات چیت :
پہلے ابن ابی الحقیق نے رسول اللہﷺ کے پاس پیغام بھیجا کہ کیا میں آپﷺ کے پاس آکر بات چیت کرسکتا ہوں ؟ آپﷺ نے فرمایا: ہاں ! اور جب یہ جواب ملا تو اس نے آپﷺ کے پاس حاضر ہوکر اس شرط پر صلح کرلی کہ قلعے میں جو فوج ہے اس کی جان بخشی کردی جائے گی۔ اور ان کے بال بچے انہیں کے پاس رہیں گے۔ (یعنی انہیں لونڈی اور غلام نہیں بنایا جائے گا ) بلکہ وہ اپنے بال بچوں کو لے کر خیبر کی سر زمین سے نکل جائیں گے۔ اور اپنے اموال ، باغات ، زمینیں ، سونے ، چاندی، گھوڑے ، زرہیں ، رسول اللہﷺ کے حوالے کردیں گے۔ صرف وہ کپڑا لے جائیں گے جو انسان کی پشت پر ہوگا۔ (لیکن سنن ابو داؤد میں یہ صراحت ہے کہ آپ نے اس شرط پر معاہدہ کیا تھا کہ مسلمانوں کی طرف سے یہود کو اجازت ہوگی کہ خیبر سے جلاوطن ہوتے ہوئے اپنی سواریوں پر جتنا مال لادسکیں لے جائیں۔ (دیکھئے : ابو داؤد باب ما جاء فی حکم ارض خیبر ۲/۷۶)
رسول اللہﷺ نے فرمایاکہ اوراگر تم لوگوں نے مجھ سے کچھ چھپایا تو پھر اللہ اور اس کے رسول برئ الذمہ ہوں گے۔ یہود نے یہ شرط منظور کرلی اور مصالحت ہوگئی۔( زاد المعاد ۲/۱۳۶) اس مصالحت کے بعد تینوں قلعے مسلمانوں کے حوالے کردیے گئے۔ اور اس طرح خیبر کی فتح مکمل ہوگئی۔
کنانہ بن ابی الحقیق کو محمد بن مسلمہؓ کے حوالے کیا گیا اور انہوں نے محمود بن مسلمہ کے بدلے اس کی گردن ماردی (محمود سایہ حاصل کر نے کے لیے قلعہ ناعم کی دیوار کے نیچے بیٹھے تھے کہ اس شخص نے ان پر چکی کا پاٹ گراکر انہیں قتل کردیا تھا ).حیی بن اخطب کی صاحبزادی صفیہ یہاں کے قیدیوں میں شامل تھیں۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔