Tuesday 26 July 2016

حضرت سعد بن ابی وقاص عراق میں

حضرت مثنیٰ بن حارثہؓ نے فوت ہوتے وقت اپنی جگہ حضرت بشیر بن حصامہ کو اپنی فوج کا سردار تجویز فرمادیا تھا،اس وقت آٹھ ہزار فوج مثنیٰ کے پاس موجود تھی،فاروق اعظمؓ نے حضرت سعد بن ابی وقاصؓ کے لئے راستہ اور راستے کی منزلیں بھی خود مقرر فرمادی تھیں اورروزانہ ہدایات بھیجتے رہتے تھے اور لشکر اسلام کی خبریں منگاتے رہتے تھے جب حضرت سعد بن وقاصؓ مقام ثعلبہ سے مقام سیراف کی جانب روانہ ہوئے تو راستے میں قبیلۂ بنی اسد کے تین ہزار جوان جو فاروق اعظم کے حکم نامہ کے موافق سررہگذر منتظر تھے،سعد ؓ کی فوج میں شامل ہوگئے،مقام سیراف میں پہنچے،تویہاں اشعث بن قیس حکم فاروقی کے موافق اپنے قبیلے کے دو ہزار غازیوں کو لے کر حاضر اورلشکر سعدؓ میں شامل ہوئے،اُسی جگہ حضرت مثنیٰ کے بھائی معنی بن حارثہ شیبانی سعدؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور وہ تمام ضروری ہدایتیں جو حضرت مثنیٰ نے فوت ہوتے وقت فوج اور دشمن کی جنگ کے متعلق بیان فرمائی تھیں بیان کیں اسی جگہ وہ آٹھ ہزار کا لشکر بھی جو حضرت مثنیٰ کے پاس تھا،لشکرِ سعدؓ میں آکر شامل ہوگیا۔
حضرت سعدؓ بن وقاص نے اس جگہ لشکر اسلام کا جائزہ لیا تو بیس اور تیس ہزار کے درمیان تعداد تھی جس میں تین سو صحابی ایسے تھے، جو بیعت رضوان میں موجود تھے اورسترصحابی ایسے تھے جو غزوہ بدر میں میں شریک تھے،حضرت سعد بن وقاص ابھی مقام سیراف ہی میں مقیم تھے فاروق اعظمؓ کا فرمان اُن کے نام پہنچا کہ قادسیہ کی طرف بڑھو اورقادسیہ میں پہنچ کر اپنے مورچے ایسے مقام پر قائم کرو کہ تمہارے آگے فارس کی زمین ہو اور تمہارے پیچھے عرب کے پہاڑ ہوں،اگر اللہ تعالیٰ تم کو فتح نصیب کرے تو جس قدر چاہو بڑھتے چلے جاؤ،لیکن خدانخواستہ معاملہ برعکس ہو تو پہاڑ پر آکر ٹھہرو اورپھر خوب چوکس ہوکر حملہ کرو، حضرت سعدؓ نے اس حکم کے موافق مقام سیراف سے کوچ کیا اورزبیرؓ بن عبداللہ بن قتادہ کو مقدمۃ الجیش کا، عبداللہ بن المعتصم کو میمنہ کا ،شرجیل بن السمط کندی کو میسرہ کا،عاصم بن عمرو تمیمی کو ساقہ کا سردار مقرر کیا،لشکر سعدؓ میں سلمانؓ فارسی سامان رسد کے افسر اعلیٰ تھے،عبدالرحمن بن ربیعہ باہلی قاضی وخزانچی تھے،ہلال ہجری مترجم اورزیاد بن ابی سفیان کاتب یاسیکریٹری تھے،حضرت سعدؓ اپنا لشکر لئے ہوئے مقام سیراف سے قادسیہ کی طرف جارہے تھے کہ راستے میں مقام عذیب آیا جہاں ایرانیوں کا میگزین تھا، اس پر قبضہ کرتے ہوئے قادسیہ پہنچے،قادسیہ پہنچ کر لشکرِ فارس کے انتظار میں قریباً دو ماہ انتظار کرنا پڑا اس زمانہ میں لشکر اسلام کو جب سامان رسد کی ضرورت ہوتی تو ایرانی علاقوں پر مختلف دستے چھاپے مارتے اورضروری سامان حاصل کرتے۔

مدائن سے رستم کی روانگی
دارالسلطنت ایران میں پیہم خبریں پہنچنی شروع ہوئیں کہ قادسیہ میں عربی لشکر کا قیام ہے اورفرات وغیرہ کا درمیانی علاقہ عربوں نے لوٹ کر ویران کردیا ہے،قادسیہ کے متصلہ علاقوں کے لوگ دربار میں شاکی بن کر پہنچنے شروع ہوئے کہ جلد کچھ تدارک ہونا چاہئیے ،ورنہ ہم سب مجبوراً عربوں کی فرماں برداری اختیار کرلیں گے،دربار ایران میں رستم بہت عقلمند اورتجربہ کار شخص تھا،اس کی رائے آخر تک یہی رہی،کہ عربوں کو اُن کے حال پر آزاد چھوڑدیا جائے اورجہاں تک ممکن ہوجنگ و پیکار کے مواقع کو ٹلادیا جائے،لیکن یزد جرد شہنشاہ ایران نے ان خبروں کو سُن کر رستم اپنے وزیر جنگ کو طلب کیا اورحکم دیا تو خود لشکر عظیم لے کر قادسیہ کی طرف روانہ ہو اور عربوں کے روز روز کے جھگڑے کو پورے طور پر ختم کردے، رستم چاہتا تھا کہ یکے بعد دیگرے دوسرے سرداروں کو روانہ کرے اور مسلسل طور پر لڑائی کے سلسلہ کو جاری رکھے،لیکن یزد جرد کے اصرار پر مجبورا رستم کو مدائن سے روانہ ہونا پڑا، رستم نے مدائن سے روانہ ہوکر مقام ساباط میں قیام کیا اورملک کے ہر حصہ سے افواج آ آ کر اس کے گرد جمع ہونی شروع ہوئیں یہاں تک کہ ڈیڑھ لاکھ ایرانی لشکر ساباط میں رستم کے گرد فراہم ہوگیا جو ہر طرح سامان حرب سے مسلح اور لڑائی کے جوش وشوق میں ڈوبا ہوا تھا حضرت سعدؓ بن ابی وقاص نے دربار خلافت میں ایرانیوں کی جنگی تیاریوں اور نقل وحرکت کے حالات بھیجے ،فاروق اعظمؓ نے حضرت سعد بن ابی وقاصؓ کو لکھا کہ تم ایرانیوں کی کثرت افواج اورساز وسامان کی فراوانی دیکھ مطلق خائف ومضطر نہ ہو ؛بلکہ خدائے تعالیٰ پر بھروسہ رکھو اورخدائے تعالیٰ ہی سے مدد طلب کرتے رہو اورقبل ازجنگ چند آدمیوں کی ایک سفارت یزد جرد شاہ ایران کے پاس بھیجو تاکہ وہ دربارِ ایران میں جاکر دعوت اسلام کے فرض سے سبکدوش ہوں اور شاہِ فارس دعوت اسلام کو قبول نہ کرے تو اس انکار کا وبال بھی اُس پر پڑے،اس حکم کے پہنچنے پر حضرت سعدؓ بن ابی وقاص نے لشکر اسلام سے سمجھ دار خوش گفتار ،وجیہہ ،بہادر اورذی حوصلہ حضرات کو منتخب کرکے قادسیہ سے مدائن کی جانب روانہ کیا۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔