Thursday 10 December 2015

وفات سے ٣ دن پہلے


حضرت جابرؓ کا بیان ہے کہ میں نے رسول اللہﷺ کو وفات سے تین دن پہلے سنا آپﷺ فرما رہے تھے:''یاد رکھو تم میں سے کسی کو موت نہیں آنی چاہیے مگر اس حالت میں کہ وہ اللہ کے ساتھ اچھا گمان رکھتا ہو۔''(طبقات ابن سعد ۲/۲۵۵ ، مسند ابی داود طیالسی ص ۲۴۶ حدیث نمبر ۱۷۷۹ ، مسند ابی یعلی۴/۱۹۳ حدیث نمبر ۲۲۹۰)

ایک دن یا دو دن پہلے:
سنیچر یا اتوار کو نبیﷺ نے اپنی طبیعت میں قدرے تخفیف محسوس کی، چنانچہ دوآدمیوں کے درمیان چل کر ظہر کی نماز کے لیے تشریف لائے۔ اس وقت ابو بکرؓ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو نماز پڑھا رہے تھے۔ وہ آپﷺ کو دیکھ کر پیچھے ہٹنے لگے۔ آپﷺ نے اشارہ فرمایا کہ پیچھے نہ ہٹیں۔ اور لانے والوں سے فرمایا کہ مجھے ان کے بازو میں بٹھا دو۔ چنانچہ آپﷺ کو ابوبکرؓ کے دائیں بٹھا دیا گیا۔ اس کے بعد ابو بکرؓ رسول اللہﷺ کی نماز کی اقتدا کرر ہے تھے۔اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو تکبیر سنا رہے تھے۔ (صحیح بخاری ۱/۹۸، ۹۹ مع فتح الباری ۲/۱۹۵ ، ۲۳۸، ۲۳۹، حدیث نمبر ۶۸۳، ۷۱۲،۷۱۳)
ایک دن پہلے:
وفات سے ایک دن پہلے بروز اتوار نبیﷺ نے اپنے تمام غلاموں کو آزاد فرمادیا۔ پاس میں چھ یا سات دینار تھے انہیں صدقہ کردیا۔ 6اپنے ہتھیار مسلمانوںکو ہبہ فرمادیے۔ رات میں چراغ جلانے کے لیے حضرت عائشہ ؓ نے چراغ پڑوسی کے پاس بھیجا کہ اس میں اپنی کپی سے ذرا سا گھی ٹپکا دیں۔ (طبقات ابن سعد ۲/۲۳۹)آ پﷺ کی زِ رہ ایک یہودی کے پاس تیس صاع (کوئی ۷۵ کلو ) جَو کے عوض رہن رکھی ہوئی تھی۔صحیح بخاری حدیث نمبر ۲۰۶۸ ، ۲۰۹۶ ، ۲۲۰۰، ۲۲۵۱، ۲۲۵۲،۲۳۸۶، ۲۵۰۹،۲۵۱۳، ۲۹۱۶ ، ۴۱۶۷، مغازی کے آواخر میں ہے کہ رسول اللہﷺ کی وفات ہوئی اور آپ کی زرہ رہن رکھی ہوئی تھی۔ مسند احمد میں ہے کہ آپﷺ کو اتنا نہ مل سکا کہ اس زرہ کو چھڑا سکیں

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔