Sunday 24 May 2015

اہم فوجی مراکز کی طرف اسلامی لشکر کی سبقت


اللہ عزوجل نے اسی رات ایک بارش نازل فرمائی جو مشرکین پر موسلا دھار برسی۔ اور ان کی پیش قدمی میں رکاوٹ بن گئی لیکن مسلمانوں پر پھوار بن کر بر سی۔اور انہیں پاک کردیا ، شیطان کی گندگید (بزدلی) دور کردی اور زمین کو ہموار کر دیا۔ اس کی وجہ سے ریت میں سختی آگئی اور قدم ٹکنے کے لائق ہوگئے۔ قیام خوشگوار ہو گیا اور دل مضبوط ہوگئے۔
اس کے بعد رسول اللہﷺ نے اپنے لشکر کو حرکت دی تاکہ مشرکین سے پہلے بدر کے چشمے پر پہنچ جائیں اور اس پر مشرکین کو مُسلط نہ ہونے دیں۔ چنانچہ عشاء کے وقت آپﷺ نے بدر کے قریب ترین چشمے پر نزول فرمایا۔ اس موقعے پر حضرت حباب بن منذرؓ نے ایک ماہرفوجی کی حیثیت سے دریافت کیاکہ یارسول اللہ!(ﷺ ) کیا اس مقام پر آپ اللہ کے حکم سے نازل ہوئے ہیں کہ ہمارے لیے اس سے آگے پیچھے ہٹنے کی گنجائش نہیں یا آپ نے اسے محض ایک جنگی حکمتِ عملی کے طور پر اختیار فرمایا ہے ؟ آپﷺ نے فرمایا : یہ محض جنگی حکمتِ عملی کے طور پر ہے۔ انہوں نے کہا: ''یہ مناسب جگہ نہیں ہے۔ آپﷺ آگے تشریف لے چلیں اور قریش کے سب سے قریب جو چشمہ ہو اس پر پڑاؤ ڈالیں۔ پھر ہم بقیہ چشمے پاٹ دیں گے اور اپنے چشمے پر حوض بنا کر پانی بھر لیں گے ، اس کے بعد ہم قریش سے جنگ کریں گے تو ہم پانی پیتے رہیں گے اور انہیں پانی نہ ملے گا۔'' رسول اللہﷺ نے فرمایا :''تم نے بہت ٹھیک مشورہ دیا۔'' اس کے بعد آپﷺ لشکر سمیت اُٹھے اور کوئی آدھی رات گئے دشمن کے سب سے قریب ترین چشمے پر پہنچ کر پڑاؤ ڈال دیا۔ پھر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے حوض بنایا اور باقی تمام چشموں کو بند کر دیا۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم چشمے پر پڑاؤ ڈال چکے تو حضرت سعد بن معاذؓ نے یہ تجویز پیش کی کہ کیوں نہ مسلمان آپﷺ کے لیے ایک مرکزِ قیادت تعمیر کردیں تاکہ خدانخواستہ فتح کے بجائے شکست سے دوچار ہونا پڑ جائے یا کسی اور ہنگامی حالت سے سابقہ پیش آجائے تو اس کے لیے آپ پہلے ہی سے مستعد رہیں ، چنانچہ انہوں نے عرض کیا :
''اے اللہ کے نبیﷺ ! کیوں نہ ہم آپﷺ کے لیے ایک چھپر تعمیر کردیں جس میں آپﷺ تشریف رکھیں گے اور ہم آپ ﷺ کے پاس آپ ﷺ کی سواریاں بھی مہیا رکھیں گے۔ اس کے بعد دشمن سے ٹکر لیں گے۔ اگر اللہ نے ہمیں عزت بخشی اور دشمن پر غلبہ فرمایا تو یہ وہ چیز ہوگی جو ہمیں پسند ہے ، اور اگر دوسری صورت پیش آگئی تو آپﷺ سوار ہوکر ہماری قوم کے ا ن لوگوں کے پاس جارہیں گے جو پیچھے رہ گئے ہیں۔ درحقیقت آپﷺ کے پیچھے اے اللہ کے نبیﷺ ! ایسے لوگ رہ گئے ہیں کہ ہم آپﷺ کی محبت میں ان سے بڑھ کر نہیں۔ اگر انہیں یہ اندازہ ہوتا کہ آپﷺ جنگ سے دوچار ہوں گے تو وہ ہرگز پیچھے نہ رہتے۔ اللہ ان کے ذریعے آپﷺ کی حفاظت فرمائے گا۔ وہ آپ ﷺ کے خیر خواہ ہوں گے اور آپﷺ کے ہمراہ جہاد کریں گے۔''
اس پر رسول اللہﷺ نے ان کی تعریف فرمائی اور ان کے لیے دعائے خیر کی ، اور مسلمانوں نے میدان جنگ کے شمال مشرق میں ایک اونچے ٹیلے پر چھپر بنایا جہاں سے پورا میدانِ جنگ دکھائی پڑتاتھا۔ آپﷺ کے اس مرکزِ قیادت کی نگرانی کے لیے حضرت سعد بن معاذؓ کی کمان میں انصار نوجوانوں کا ایک دستہ منتخب کردیا گیا۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔