Sunday 24 May 2015

مدینہ کے یہود کی عیاریاں


رسول اللہﷺ نے مدینہ تشریف لانے کے بعد یہود کے ساتھ جو معاہدہ فرمایا تھا اس کی دفعا ت پچھلے صفحات میں ذکر کی جاچکی ہیں۔ رسول اللہﷺ کی پوری کوشش اور خواہش تھی کہ اس معاہدے میں جو کچھ طے پا گیا ہے وہ نافذ رہے ، چنانچہ مسلمانوں کی طرف سے کوئی ایسا قدم نہیں اٹھایا گیا جو اس معاہدے کی عبارت کے کسی ایک حرف کے بھی خلاف ہو۔ لیکن یہود جن کی تاریخ غدر وخیانت اور عہد شکنی سے پُر ہے وہ بہت جلد اپنے قدیم مزاج کی طرف پلٹ گئے۔اورمسلمانوں کی صفوں کے اندر دسیسہ کاری ، سازش ، لڑانے بھڑانے اور ہنگامے اور اضطراب بپا کرنے کی کوششیں شروع کردیں۔ لگے ہاتھوں ایک مثال بھی سنتے چلیے۔
ابن ِ اسحاق کا بیان ہے کہ ایک بوڑھا یہودی شاش بن قیس -جو قبر میں پاؤں لٹکائے ہوئے تھا .. اور مسلمانوں سے سخت عدوات وحسد رکھتا تھا...ایک بار صحابۂ کرام کی ایک مجلس کے پاس سے گذرا ، جس میں اوس خزرج دونوں ہی قبیلے کے لوگ بیٹھے باہم گفتگو کررہے تھے۔ اسے یہ دیکھ کر کہ اب ان کے اندر جاہلیت کی باہمی عداوت کی جگہ اسلام کی الفت واجتماعیت نے لے لی ہے ، اور ان کی دیرینہ شکر رنجی کا خاتمہ ہو گیا ہے ، سخت رنج ہوا۔ کہنے لگا : ''اوہ ! ا س دیار میں قیلہ کے اشراف متحد ہوگئے ہیں۔ واللہ ! ان اشراف کے اتحاد کے بعد تو ہمارا یہاں گذر نہیں۔'' چنانچہ اس نے ایک نوجوان یہودی کو جو اس کے ساتھ تھا حکم دیا کہ ان کی مجلس میں جائے اور ان کے ساتھ بیٹھ کر پھر جنگ بعاث اور اس کے پہلے کے حالات کا ذکر کرے۔ اور اس سلسلے میں دونوں جانب سے جو اشعار کہے گئے ہیں کچھ ان میں سنائے۔ اس یہودی نے ایساہی کیا۔ اس کے نتیجے میں اوس وخزرج میں تو تو میں میں شروع ہوگئی۔ لوگ جھگڑنے لگے اور ایک دوسرے پر فخر جتانے لگے حتی ٰ کہ دونوں قبیلوں کے ایک ایک آدمی نے گھٹنوں کے بل بیٹھ کر ردّ وقدح شروع کردی ، پھر ایک نے اپنے مدّ ِ مقابل سے کہا : اگر چاہو تو ہم اس جنگ کو پھر جوان کرکے پلٹا دیں - مقصد یہ تھا کہ ہم اس باہمی جنگ کے لیے پھر تیار ہیں جو اس سے پہلے لڑی جاچکی ہے- اس پر دونوں فریقوں کو تاؤ آگیا اور بولے : چلو تیار ہیں، حرہ میں مقابلہ ہوگا -- ہتھیا ر ... ! ہتھیار ...!
اب لوگ ہتھیار لے کر حرہ کی طرف نکل پڑے، قریب تھا کہ خونریز جنگ ہوجاتی لیکن رسول اللہﷺ کو اس کی خبر ہوگئی۔ آپﷺ اپنے مہاجرین صحابہ کو ہمراہ لے کر جھٹ ان کے پاس پہنچے اور فرمایا :
''اے مسلمانوں کی جماعت ! اللہ۔ اللہ۔ کیا میرے رہتے ہوئے جاہلیت کی پکار ! اور وہ بھی اس کے بعد کہ اللہ تمہیں اسلام کی ہدایت سے سرفراز فرماچکا ہے اور اس کے ذریعے تم سے جاہلیت کا معاملہ کا ٹ کر اور تمہیں کفر سے نجات دے کر تمہارے دلو ں کو آپس میں جوڑ چکا ہے۔'' آپﷺ کی نصیحت سن کر صحابہ کو احساس ہوا کہ ان کی حرکت شیطا ن کا ایک جھٹکا اور دشمن کی ایک چال تھی ، چنانچہ وہ رونے لگے اور اوس وخزرج کے لوگ ایک دوسرے سے گلے ملے۔ پھر رسول اللہﷺ کے ساتھ اطاعت شعار وفرمانبردار بن کر اس حالت میں واپس آئے کہ اللہ نے ان کے دشمن شاش بن قیس کی عیاری کی آگ بجھادی تھی۔
( ابن ہشام ۱/۵۵۵، ۵۵۶)
یہ ہے ایک نمونہ ان ہنگاموں اور اضطراب کا جنہیں یہود مسلمانوں کی صفوں میں بپا کرنے کی کوشش کرتے رہتے تھے اور یہ ہے ایک مثال اس روڑے کی جسے یہ یہود اسلامی دعوت کی راہ میں اٹکاتے رہتے تھے۔ اس کام کے لیے انہوں نے مختلف منصوبے بنا رکھے تھے۔ وہ جھوٹے پروپیگنڈے کرتے تھے۔ صبح مسلمان ہو کر شام کو پھرکافر ہوجاتے تھے تاکہ کمزور اور سادہ لوح قسم کے لوگوں کے دلوں میں شک وشبہے کے بیج بو سکیں۔ کسی کے ساتھ مالی تعلق ہو تا اور وہ مسلمان ہوجاتا تو اس پر معیشت کی راہیں تنگ کردیتے ، چنانچہ اگر اس کے ذمے کچھ بقایا ہوتا تو صبح وشام تقاضے کرتے اور اگر خود اس مسلمان کا کچھ بقایا ان پر ہوتا تو اسے ادا نہ کرتے بلکہ باطل طریقے پر کھاجاتے اور کہتے کہ تمہارا قرض تو ہمارے اُوپر اُس وقت تھا جب تم اپنے آبائی دین پر تھے لیکن اب جبکہ تم نے اپنا دین بدل دیا ہے تو اب ہمارا اور تمہارا کوئی لین دین نہیں۔( مفسرین نے سورہ آل عمران وغیرہ میں ان کی اس قسم کی حرکات کے نمونے ذکر کیے ہیں)
واضح رہے کہ یہود نے یہ ساری حرکتیں بدر سے پہلے ہی شروع کردی تھیں ، اورا س معاہدے کے علی الرغم شروع کردیں تھیں جو انہوں نے رسول اللہﷺ سے کر رکھا تھا۔ ادھر رسول اللہﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا یہ حال تھا کہ وہ ان یہود کی ہدایت یابی کی امید میں ان ساری باتوں پر صبر کرتے جارہے تھے۔ اس کے علاوہ یہ بھی مطلوب تھا کہ اس علاقے میں امن وسلامتی کا ماحول برقرار رہے۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔